آج ہمیں پہلے سے زیادہ قومی ہم آہنگی اور اتحاد کی ضرورت ہے: صدر رئیسی

تہران ارنا - ایرانی صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی فتوحات کا انحصار تمام مذاہب، فرقوں اور لہجوں کے ساتھ ایرانی عوام کی بیداری اور مزاحمت پر ہے اور آج ہمیں پہلے سے زیادہ ہم آہنگی اور قومی اتحاد کی ضرورت ہے۔

یہ بات علامہ سید ابراہیم رئیسی نے پیر کی شام اسلامی انقلاب کی فتح کی 44ویں سالگرہ کے موقع پر توحیدی مذاہب کے پیروکاروں کی موجودگی میں منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مبارک ایام ہم سب کو مختلف میدانوں میں اسلامی ایران کی بہادری اور فتوحات، ہمت و استقامت کی یاد دلاتے ہیں جو کہ ایرانی عوام کی تمام بولیوں اور اس کے مذاہب اور عقائد کی بیداری اور مزاحمت پر منحصر ہے۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ آج ہمیں قومی ہم آہنگی اور اتحاد کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے اور آج جو چیز ہمارے لیے ضروری ہے وہ یہ ہے کہ اسلامی انقلاب کی فتح کی سالگرہ کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیوں اور اس کی ضروریات کو دیکھیں۔ جس میں سب سے اہم مستقبل کی امید ہے۔
انہوں نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ دشمن عوام کو مایوسی کی طرف لے جانے اور انہیں سائنس اور تجارت کے حصول سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ نہیں چاہتا کہ ہمارے عوام ہم آہنگی کے ساتھ زندگی بسر کریں مگر اشرافیہ اور مفکرین کے ساتھ تعامل اور قومی اتحاد ترقی کے لئے ضروری بنیاد فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے خدا کی عبادت کو تمام توحیدی مذاہب کا مرکز قرار دیا اور مزید کہا کہ تمام ابراہیمی مذاہب انسان کو اخلاق کی پابندی کرنے اور اپنے، خدا اور دوسروں کا خیال رکھنے کی دعوت دیتے ہیں اور یہ کہ دوسروں کی مشکلات کو حل کرنا ان تمام مذاہب کی تعلیمات میں سے ایک ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ تمام ابراہیمی مذاہب خاندان اور اخلاق کے مسئلے پر زور دیتے ہیں اور ہماری پالیسی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات پر مبنی ہے جو سیاست کو اخلاقی اقدار سے جوڑتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر قسم کی ناانصافی اور تسلط پسند قوتوں کی طرف سے ملکوں پر حملے اس پالیسی اپروچ کا نتیجہ ہیں جس میں خدا کو خاطر میں نہیں لایا جاتا، جس کی وجہ سے انسانی معاشرے کے خلاف ناانصافی کا رواج ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اخلاقی اصولوں کے محور پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے جو کہ ایمان ہے۔ انسان کو خدا کو بھولنے کی اجازت نہیں ہے اور اگر انسان کسی بھی لمحے خدا کو بھول جائے تو وہ اپنی انسانیت کو بھول جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی نے 44 سال پہلے عدل و انصاف کا جھنڈا بلند کیا تھا تاکہ ایسا معاشرہ تشکیل دیا جا سکے جو ظلم نہ کرے اور ظلم کا شکار نہ ہو۔ استکباری طاقتیں نہیں چاہتیں کہ ایسا معاشرہ سنسان ہو جائے، انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے قیام کو روکنے کے لیے دھمکیاں، دہشت گردی، پابندیاں اور لڑائیاں چاہیں، لیکن ایرانی اسلامی معاشرہ ابھر کر رہ گیا ہے۔
صدر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مضبوط ایران کی تشکیل کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں اور آج ہمارے پاس ایران کی ترقی کے لیے جو علامتیں موجود ہیں وہ قابل ذکر ہیں، ملک کے انسانی وسائل کو سب سے اہم توانائی سمجھتے ہیں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .